![]() |
Periods Se Pehle Pregnancy Ke Lakshan |
Periods Se Pehle Pregnancy Ke Lakshan
پیریڈز شروع ہونے سے پہلے حمل کی علامات کیا ہیں
پیریڈز اور حمل دونوں کا ایک دوسرے سے بہت گہرا تعلق ہے۔ اوولیشن کے بعد جب انڈہ اووریز سے نکل کر فیلوپین ٹیوب میں آتا ہے
تو فیلوپین ٹیوب میں ہسبینڈ کے سپرم جاکر انڈے سےملتے ہیں اور اس کو فرٹیلائز کرتے ہیں جس سے حمل ٹھہر جاتا ہے اور پریگنینسی کا عمل شروع ہو جاتاہے
لیکن جب عورت کے بیضہ سے ہسبینڈ کے سپرم کی ملاپ نہیں ہوتی ہے تو انڈا پھٹ جاتا ہے، پھر خون آنا شروع ہو جاتا ہے، اسے ہم پیریڈز یا ماہواری کہتے ہیں۔
جب سپرم انڈے سے ملتا ہے اور ایمبریو رحم تک پہنچتا ہے تو حمل ہوتا ہے۔ اسی لیے عام لوگ ماہواری کے نہ آنے یا رک جانےکو حمل کی بہترین علامت سمجھتے ہیں۔
گوکہ ماہواری کے چھوٹ جانے کو حمل کی علامت سمجھا جاتا ہے، لیکن ضروری نہیں ہے کہ اگر آپ کو ٹائم پر پیریڈز نہ آئیں تو آپ پریگننٹ ہیں ۔
جیسا کہ آپ سب کو پتا ہے کہ پیریڈز کا نہ آنا حمل کی سب سے پہلی علامت ہو سکتی ہے۔ لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض ہارمونز کے عدم توازن کی وجہ سے ماہواری چھوٹ جاتی ہے،
بعض اوقات حمل کے بعد بھی ماہواری آتی ہے۔ اس طرح ماہواری چھوٹنے سے پہلے بھی حمل کی علامات دیکھی جا سکتی ہیں۔
جنہیں آپ گھر پر ہی محسوس کر سکتے ہیں اور پریگنینسی کٹ کے ذریعے اپنا ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔یا تصدیق کے لیے ڈاکٹر سے چیک کرائیں۔
جلدی حاملہ ہونے کیلئے اوولیشن صحیح وقت ہے۔ جب خواتین کے جسم میں اوولیشن کا عمل ہوتا ہے تو پھر جسمانی ریلیشن بنانے سے حمل کا قوی امکان ہوتا ہے۔
اوولیشن کے دوران، انڈا بیضہ دانی سے نکلتا ہے اور فیلوپین ٹیوب میں چلا جاتا ہے۔ یہاں انڈا سپرم کا انتظار کرتا ہے، اگر 12 سے 24 گھنٹے میں سپرم نہ ملے تو انڈا مر جاتا ہے۔
اگر اسے سپرم مل جاتا ہے، تو انڈا سپرم سے مل کر فرٹیلائز ہو جاتا ہے اور عورت کی بچہ دانی میں ایمبریو کو امپلانٹ کرتا ہے۔ جب یہ عمل ہوتا ہے،
تو بعض خواتین کو ایمبریو امپلانٹ کے وقت خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس میں تھوڑا سا خون یا خون کے دھبے یا ماہواری کی طرح خون بہنا بھی ہو سکتا ہے۔
اب فرض کریں کہ خون نہیں آیا اور ماہواری غائب ہونے سے پہلے آپ جاننا چاہتے ہیں کہ حمل ہے یا نہیں، تو آپ مندرجہ ذیل علامات کے ذریعے حمل کا پتہ لگاسکتے ہیں۔
امپلانٹیشن بلیڈنگ
امپلانٹیشن کے دوران ہلکا خون اس وقت نکلتا ہے جب بچہ دانی میں فرٹیلائزڈ انڈا لگ جاتا ہے۔ یہ حمل کی ابتدائی علامت ہے۔
جب فرٹیلائزڈ انڈا بچہ دانی کی دیواروں سے جڑ جاتا ہے تو خون بہہ سکتا ہے۔ بعض خواتین کو درد بھی ہوتا ہے، جب امپلانٹیشن کے وقت پٹھے بہت کام کرتے ہیں اور آرام نہیں ملتا تو پیٹ، ٹانگوں یا ہاتھوں میں درد ہوتا ہے۔
یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ اگر ایمبریو امپلانٹیشن کے وقت بعض ہارمونز اور کمزوری کی وجہ سے بہت زیادہ خون بہہ رہا ہو تو اسقاط حمل بھی ہو سکتا ہے۔
اگر آپ کو غیر معمولی ماہواری ہوتی ہے، چاہے آپ حاملہ ہو یا نہ ہو، تو دونوں صورتوں میں بغیر کسی تاخیر کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
جسم کے درجہ حرارت میں تبدیلیاں
حمل میں جسمانی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، اگرچہ اوولیشن کے عمل سے پہلے درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، لیکن ماہواری کے بعد معمول بن جاتا ہے۔
جسم کا درجہ حرارت اس وقت بڑھ جاتا ہے جب نئی زندگی جنین میں خود کو لگانے کی کوشش کرتی ہے۔
اگر بیضہ دانی کے 20 دن بعد بھی جسم کا درجہ حرارت بڑھتا رہتا ہے تو یہ حمل کی علامت ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کو ایسی علامات نظر آئیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
تھکاوٹ
بچہ دانی میں ایمبریو امپلانٹیشن کے وقت پیٹ کے نچلے حصے کو تھوڑا سا بھاری بنا دیتا ہے، اس سے عورت کے چلنے کا طریقہ بدل جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ہارمونز میں بھی تبدیلی آتی ہے جس کی وجہ سے تھکاوٹ کا احساس ہونے لگتا ہے۔ بچے کی نشوونما کے لیے جسم زیادہ خون بنانا شروع کر دیتا ہے جس سے تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔
چھاتی میں درد
چھاتی کا درد بھی ماہواری کے چھوٹنے سے پہلے حمل کی علامات میں شامل ہے ۔ ماہواری ختم ہونے سے پہلے چھاتی میں درد اور بھاری پن شروع ہو جاتا ہے۔
حمل ٹھہرنے کے بعد جسم میں ایسٹروجن ہارمون بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے چھاتیوں میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ نپل کا رنگ گہرا ہو جاتا ہے۔
حمل میں، یہ علامات ماہواری چھوٹ جانے کے بعد بھی موجود ہوتی ہیں۔
قے یا متلی
حاملہ خواتین کو صبح کی بیماری کے ساتھ مسائل ہوتے ہیں، جس میں وہ چڑچڑاپن اور الٹی کی طرح محسوس کرتے ہیں.
یہ بھی ضروری نہیں کہ آپ کو صرف صبح کے وقت ہی الٹیاں آتی ہوں، آپ کو دن میں یا رات کو بھی الٹی کی طرح محسوس ہوسکتا ہے۔
80% خواتین میں حمل کے دوران متلی، الٹی جیسی علامات نظر آتی ہیں۔
سر درد
سر درد حمل کی عام علامات میں سے ایک ہے۔ ہارمونز میں تبدیلی کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی سطح کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے سر درد شروع ہو جاتا ہے۔
چکر آنا یا بے ہوش ہو جانا
حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے چکر آتے ہیں۔ یہ پہلے تین مہینوں میں ہوتا ہے۔
اگرچہ بے ہوشی کسی خطرے کی نشاندہی نہیں کرتی لیکن اگر پرائیویٹ پارٹ سے خون بہنا اور پیٹ میں درد ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
قبض اور اسہال
جنین کی پیوند کاری کے بعد، حاملہ عورت کو اپنے اور بچے دونوں کے لیے مناسب خوراک لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
معمول کی عادات کی وجہ سے ابتدائی طور پر حمل کی خوراک پر عمل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے جب پانی متوازن مقدار میں نہ پیا جائے تو پانی کی کمی شروع ہو جاتی ہے جس سے اسہال ہو جاتا ہے۔
جسم میں پانی اور فائبر کی کمی بھی قبض کا باعث بنتی ہے۔ یہ علامات ماہواری چھوٹنے سے پہلے بھی ظاہر ہوتی ہیں۔
ذائقہ کی تبدیلی اور مضبوط بو
حاملہ خواتین کے ذائقہ میں تبدیلی آتی ہے۔ جو کھانا وہ پہلے شوق سے کھاتی تھی، حمل کے بعد کھانا پسند نہیں کرتی،
یہاں تک کہ اسے دیکھ کر چڑچڑاپن ہونے لگتا ہے۔ کچھ عرصے بعد حاملہ عورت کو کسی قسم کا ذائقہ بالکل بھی سمجھ نہیں آتا۔ ذائقہ بھی کسیلی ہو جاتا ہے، صرف کھٹی چیزوں کا ذائقہ آتا ہے۔
حمل کے دوران خواتین کی ناک تیز ہو جاتی ہے، انہیں ہلکی خوشبو یا بدبو محسوس ہونے لگتی ہے۔
پیشاب کا بار بار آنا
حمل کی سب سے عام علامت بار بار پیشاب آنا ہے۔ ماہواری چھوٹ جانے سے پہلے بھی، یہ ایک عام علامت کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔حمل کے دوران بچے کے لیے زیادہ خون بننا شروع ہو جاتا ہے۔
جس کے بعد گردے کو خون کو فلٹر کرنے کے لیے کافی دیر تک کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے حاملہ خاتون کو بار بار پیشاب آتا ہے۔
سانس کی تکلیف
کسی بھی حاملہ عورت کو سانس لینے میں تکلیف ہو سکتی ہے۔ ماں اور بچے دونوں کو سانس لینے کی ضرورت ہے۔
بچہ رحم میں ماں کے ذریعے سانس لیتا ہے۔ حمل کے ہر مرحلے میں سانس کی قلت کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
بار بار پیاس اور بھوک لگنا
یہ علامت بھی ماہواری چھوٹنے سے پہلے حمل کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ حمل میں ماں اور بچے دونوں کو غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے
جس کی وجہ سے خوراک عام عورت سے زیادہ ہوجاتی ہے۔ ایسی حالت میں حاملہ خاتون کو بار بار پیاس اور بھوک لگتی ہے لیکن اکثر خواتین اسے حمل کی علامت نہیں سمجھتیں۔
عجیب خواب اور تھوک
آپ نے سنا ہوگا کہ حاملہ خواتین کے خوابوں میں بھوت آتے ہیں، یہ کسی توہم پرستی کی وجہ سے نہیں بلکہ ہارمونز میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
حمل کے دوران ہارمونز عجیب طریقے سے کام کرتے ہیں جس سے حاملہ خواتین کے ذہنوں میں الجھن پیدا ہوتی ہے۔ اگر ایسا ہو جائے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔
ڈرولنگ جیسی علامات ہر عورت میں نہیں دیکھی جاتی ہیں۔ کچھ خواتین جب ماہواری نہیں آتی ہیں تو وہ زیادہ تھوک پیدا کرتی ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں