Pregnancy Me Sone Ka Sahi Tarika

 


حمل کے دوران سونے کا طریقہ
Pregnancy Me Sone Ka Tarika


Pregnancy Me Sone Ka Sahi Tarika


حمل کے دوران سونے کا طریقہ


نیند اچھی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔  متوازن نیند لینے سے دماغ اور جسم صحت مند رہتا ہے۔

 

اس سے بھی فرق پڑتا ہے کہ آپ کس پوزیشن میں سو رہے ہیں۔ سونے کی پوزیشن بھی جسم پر فرق ڈالتی ہے۔

 

حمل میں بچہ کب رحم میں ہوتا ہے، کیسے اٹھنا ہے، کیسے بیٹھنا ہے، کتنی دیر تک کھڑا ہونا ہے، یہ بھی اہمیت رکھتا ہے اور اس میں سونے کی پوزیشن اور کتنی نیند ضروری ہے۔

 

حمل خواتین کے لیے تبدیلی کا دور ہے۔ رحم میں پروان چڑھنے والے بچے کی نشوونما کا انحصار ماں کی سرگرمی پر ہوتا ہے۔ 


اس لیے حمل کے دوران اپنا خیال رکھنا بہت  ضروری ہے ۔ حاملہ خواتین کو مناسب طریقے سے سونے میں مشکل پیش آتی ہے۔


بچے کی وجہ سے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کس پوزیشن میں سونا ہے اور کتنی نیند کرنی ہے ۔

 
حمل کے دوران سونے سے منسلک کیا مشکلات ہیں؟


جو خواتین پہلی بار حاملہ ہوئیں، ان کے ذہن میں یہ سوال ہوتا ہے کہ وہ کیسے سوئیں تاکہ بچہ بری طرح متاثر نہ ہو۔

 

حمل میں خواتین کو تھکاوٹ، متلی، بے چینی اور جسم میں درد جیسے مسائل ہوتے ہیں۔ انہیں ٹھیک سے سونے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔

 

حمل کے دوران ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رات کو بار بار پیشاب آتا ہے، سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے دماغ متحرک رہتا ہے اور حاملہ عورت کو نیند نہیں آتی۔


ڈاکٹرز حاملہ خواتین کو پیٹ کے بل سونے سے منع کرتے ہیں تاکہ جنین پر کوئی دباؤ نہ پڑے۔  حاملہ عورت مڑنے پر بھی عجیب محسوس کرتی ہے۔ 


جن خواتین کو پیٹ کے بل سونے کی عادت ہوتی ہے، انہیں حمل کے دوران ٹھیک سے سونے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


حمل کے دوران کتنی دیر تک سونا چاہیے؟


حمل میں سونے کی پوزیشن اہمیت رکھتی ہے لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کتنی دیر سونا ہے۔

 

عام حالت میں کم یا زیادہ سونے سے صحت متاثر ہوتی ہے، اسی طرح حمل میں کم یا زیادہ سونے سے بچے کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔

 

عام طور پر 7 گھنٹے کی نیند کافی ہوتی ہے۔ لیکن حاملہ خواتین کو سات گھنٹے سے کچھ زیادہ سونا چاہیے اور اگر ضرورت ہو تو دن میں کچھ دیر سونا چاہیے۔ 


کم نیند کا حمل پر کیا اثر ہوتا ہے؟


اگر حاملہ عورت کو کافی نیند نہیں آتی ہے تو اس کا اثر بچے پر پڑتا ہے۔ حمل کے دوران بچے کو مناسب غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ 


بچہ صرف ماں کے ذریعے آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ اگر حمل کے دوران نیند پوری نہ ہو تو نال کو مناسب خون کی فراہمی نہیں ہوتی۔ 


اس سے بچے کے دل کی دھڑکن کم ہوجاتی ہے۔  اس کے ساتھ خون کی کمی بھی ہوتی ہے۔ جب حاملہ عورت سوتی ہے


تو بچے کو خون اور آکسیجن کی سپلائی اچھی طرح ہوتی ہے، اگر حاملہ کم سوتی ہے تو ہارمونز کی پیداوار بھی کم ہوجاتی ہے۔

 
حمل میں نیند کا مسئلہ اور اس کا حل


حمل کے ہر مرحلے میں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیند کے مسائل بھی ہر سہ ماہی میں مختلف وجوہات کی بنا پر ہوتے ہیں۔ 


پہلی سہ ماہی

بار بار پیشاب آنا


پہلی سہ ماہی میں خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے، اس کو فلٹر کرنے کے لیے گردوں کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

 

اس وجہ سے بار بار پیشاب کرنے کے لیے اٹھنا پڑتا ہے۔ یہ پروجیسٹرون ہارمون کے بڑھنے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ 


بچہ دانی کا سائز بڑھنے کی وجہ سے مثانے پر دباؤ پڑتا ہے جس کی وجہ سے بار بار پیشاب آتا ہے اور نیند میں خلل پڑتا ہے۔


جسمانی درد

 

حاملہ عورت کا جسم بچے کو سنبھالنے کے لیے خود کو تیار کرنا شروع کر دیتا ہے جس کی وجہ سے پٹھوں اور ہڈیوں میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ 


جسم کے مختلف مقامات پر درد، سوجن اور اینٹھن ہوتی ہے جس کی وجہ سے رات کو نیند میں خلل پڑتا ہے۔


قے

 

حمل میں متلی محسوس کرنا عام بات ہے، جس کی وجہ سے رات کو جاگنا یا نیند میں خلل پڑتا ہے۔


حل 

اگر آپ کو پہلی سہ ماہی میں بتائی گئی وجوہات کی وجہ سے نیند نہیں آتی ہے تو آپ سونے کے حوالے سے اصول بنا سکتے ہیں۔ 


اگر آپ رات کو ٹھیک سے سو نہیں پاتے ہیں تو دن میں کچھ دیر سو سکتے ہیں۔ اس سے توانائی ملتی ہے۔ دن میں دو گھنٹے کی نیند اچھی رہے گی۔ 


اگر کوئی ورکنگ لیڈی ہے تو وہ دفتر میں کسی آرام دہ جگہ کا انتخاب کر سکتی ہے اور آدھے گھنٹے کی جھپکی لے سکتی ہے۔ 


متوازن مقدار میں مائع لیتے رہیں تاکہ جسم ہائیڈریٹ رہ سکے۔ تلی ہوئی چیزیں نہ کھائیں۔

 

صبح کچھ دیر چہل قدمی کریں۔ حمل کے دوران صحت مند رہنے کے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے ورزش کریں تاکہ نیند میں خلل نہ پڑے۔


دوسری سہ ماہی 

دوسرے سہ ماہی میں درج ذیل وجوہات کی بنا پر نیند نہ آنے کی شکایت ہو سکتی ہے۔


بچہ دانی کا سائز بڑھنے کی وجہ سے پیٹ میں دباؤ پڑتا ہے جس سے سینے میں جلن شروع ہو جاتی ہے۔ 


ایسی حالت میں اگر آپ لیٹ جائیں تو درد مزید بڑھ جاتا ہے۔ کچھ خواتین پنڈلیوں میں درد محسوس کرتی ہیں،

جو نیند کے ساتھ مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔ ہارمونز کی تبدیلی سے الجھنیں اور عجیب و غریب خواب آتے ہیں۔


حل

 

اگر ایسا ہو تو کھانا وقت پر کھائیں اور جلدی کھانے کے بجائے آرام سے کھائیں تاکہ کھانا ہضم ہو جائے اور سینے میں جلن نہ ہو۔

 

رات کے کھانے اور سونے کے درمیان 2 سے 3 گھنٹے کا وقفہ رکھیں۔ پاؤں کو آرام دیں، زیادہ دیر کھڑے نہ رہیں۔


تیسرا چوتھائی

 

حمل کے تیسرے سہ ماہی میں وزن بڑھنے کی وجہ سے کمر میں درد شروع ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے رات کو سونے میں دشواری ہوتی ہے۔

 

بار بار پیشاب آنے اور سانس لینے میں دشواری کی وجہ سے سو نہیں پاتا۔ 


حل

 

کمر درد کی صورت میں پہلو پر سونا چاہیے۔ دونوں گھٹنوں کے درمیان تکیہ رکھ کر ہلکے ہاتھوں سے کمر کی مالش کرنا فائدہ مند ہے۔ سانس لینے میں دشواری ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔


Pregnancy Me Kaise Sona Chahiye  


حمل ایک بہت ہی خاص اور نازک لمحہ ہے۔ اس دوران آپ کو اپنے طرز زندگی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

 

آپ کیا کھاتے ہیں، کیا پیتے ہیں، دن میں کیا ورزشیں کرتے ہیں، آپ کس وقت سوتے ہیں، کس وقت جاگتے ہیں


اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کس پوزیشن میں سوتے ہیں۔ حمل کے دوران آپ کو سوتے وقت کچھ چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے


تاکہ آپ کے پیدا ہونے والے بچے پر کوئی برا اثر نہ پڑے۔ ذیل میں ہم آپ کو اس کی تفصیل بتا رہے ہیں۔


آپ حمل کے پہلے تین ماہ تک اپنی پیٹھ کے بل سو سکتے ہیں۔ اس سے آپ کو کسی بھی طرح پریشان نہیں ہونا چاہیے


کیونکہ اس دوران آپ کا بچہ نشوونما شروع کر دیتا ہے۔ لیکن حمل کے دوسرے سہ ماہی میں، آپ کو اپنی پیٹھ کے بل نہیں سونا چاہیے۔ 


کیونکہ اس وقت پیٹھ کے بل سونے سے بچہ دانی کا سارا وزن آپ کی پیٹھ پر چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے آپ کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 

کمر جسم کے نچلے حصے سے خون کو دل تک لے جاتی ہے، اس لیے کمر کے بل سونے سے بدہضمی، گیس، قبض، بواسیر، خون کی خرابی، کمر میں درد، سر درد اور دم گھٹنے جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
 

یہی نہیں جب آپ کے جسم کی خون کی نالیوں میں خون کی کمی ہوتی ہے تو اس کے ساتھ ساتھ پیدا ہونے والے بچے کے بعض اعضاء میں بھی خون کی کمی ہوتی ہے


جو آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے بچے کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

 

حمل کے دوران دائیں جانب سونا پیٹھ کے بل سونے سے بہتر ہے۔ لیکن یہ بھی اتنا محفوظ نہیں سمجھا جاتا جتنا کہ بائیں جانب سونا۔

 

کیونکہ دائیں جانب سونے سے آپ کے جگر پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے آپ کو پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

 

حمل کے دوران بائیں جانب سونے کی کوشش کرنی چاہیے، لیکن اگر آپ اس پوزیشن میں سوتے ہوئے تھک جائیں تو کچھ دیر کے لیے دائیں جانب کر کے سو سکتے ہیں  

   

ماہرین کا خیال ہے کہ حمل کے دوران بائیں جانب سونا بہترین ہے۔ کیونکہ یہ آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے رحم میں بڑھنے والے بچے کو صحت مند اور محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے۔


بائیں کروٹ پر سونے سے آپ کے جسم میں خون کی گردش بہت درست طریقے سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے آپ بدہضمی، گیس، کمر درد، سانس لینے میں دشواری وغیرہ جیسے مسائل سے دور رہتے ہیں۔


 

اس کے علاوہ، آپ کے بچے کو کافی مقدار میں غذائی اجزاء اور آکسیجن بھی ملتی ہے۔ جس کی وجہ سے آپ کے جسم پر دباؤ کم ہوتا ہے اور آپ کا حمل صحت مند رہتا ہے۔

 

اگر آپ چاہیں تو بائیں جانب سوتے وقت بھی گھٹنوں کو موڑ سکتے ہیں۔ اس پوزیشن میں آپ کو کافی پریشانی ہو سکتی ہے

لیکن یہ پوزیشن آپ اور بچے کے لیے فائدہ مند سمجھی جاتی ہے۔ اگر آپ چاہیں تو اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان نرم تکیہ بھی رکھ سکتے ہیں۔


 ایسا کرنے سے آپ کو سکون ملے گا۔ مجموعی طور پر، آپ کو اپنے آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے رحم کے اندر بڑھنے والے بچے کی حفاظت اور صحت کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔



 Pregnancy Me Kaise Nahi Sona Chahiye

 

حمل میں، آپ پہلی سہ ماہی میں اپنی پیٹھ کے بل لیٹ سکتے ہیں، لیکن زیادہ دیر تک پیٹھ کے بل لیٹنا اچھا نہیں ہے۔ 


زیادہ دیر تک پیٹھ کے بل لیٹنے سے بچہ دانی سے کمر کے مسلز یعنی ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ آتا ہے جس کی وجہ سے دوران خون بچے تک صحیح طریقے سے نہیں پہنچ پاتا۔
 

اپنی پیٹھ کے بل لیٹنے سے پٹھوں میں درد اور سوجن ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کبھی بھی پیٹ کے بل لیٹنا نہیں چاہیے۔


حمل کے دوران اچھی نیند لینے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟



اگر آپ حمل کے دوران اچھی نیند نہیں لے رہے ہیں تو آپ دی گئی چند تجاویز کو اپنا سکتے ہیں۔

سوتے وقت ایک سے زیادہ تکیے کا استعمال کریں۔ اپنے گھٹنوں کے درمیان ایک تکیہ اور پیٹ کے نیچے دوسرا تکیہ رکھیں۔ اس سے آپ کو آرام اور اچھی نیند ملے گی۔ 


سونے سے پہلے بھاری کھانا نہ کھائیں۔ اس سے پیٹ میں گیس کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔


جہاں سو رہے ہو وہاں صفائی ہونی چاہیے۔


سونے سے پہلے ہاتھوں، پاؤں، سر اور گردن کی مالش کرنی چاہیے۔ اس سے پٹھوں میں تناؤ کم ہوتا ہے۔






کمنتس

جدید تر اس سے پرانی